ایڈیٹوریل
ادار یہ
Insert Sub Header Here
صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید بحران سے گزر رہا ہے
اور یہ تین چیزوں کی وجہ سے ہے، دہشت گردی اور شدت پسندی، معاشی ابتری، اور سیاسی عدم استحکام۔
صدر پرویز مشرف جمعہ کی رات کراچی میں بزنس کمیونٹی کی جانب سے عشائیہ میں مدعو تھے۔ انہوں نے ایک تقریر میں پاکستان کو بچانے پر بہت زور دیا جبکہ صوبۂ سرحد میں شدت پسندی اور بلوچستان میں علٰیحدگی کی تحریک کے بارے میں کہا کہ ان دونوں سے طاقت کے ذریعے نمٹنا ہوگا۔
انہوں نے کہا: 'میں دانستہ طور پر گزشتہ چار ماہ سے خاموش تھا تاہم میں خوفزدہ نہیں ہوں کیونکہ میں نے ڈرنا یا گھبرانا نہیں سیکھا اور نہ ہی مجھے سکھایا گیا۔‘
ان کے بقول یہ مسئلہ سادہ نہیں ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے بھی ہمہ جہتی حکمتِ عملی پر کام کیا جارہا ہے جن میں فوج کا استعمال، سیاسی مذاکرات اور معاشی اور معاشرتی ترقی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی پالیسی پہلے بھی جاری رہی جس پر تنقید ہوئی لیکن اب موجودہ حکومت بھی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور یہ ہی حکمتِ عملی آگے بھی جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ طالبنائزیشن یا اسلام کے بارے میں فرسودہ خیالات کو پھیلانے والوں کو فاٹا اور صوبہ سرحد میں حکومت کے زیر اثر علاقوں میں ہی نہیں روکا گیا تو سارے ملک میں لال مسجدیں نظر آئیں گی، لہذٰا اس کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ تھوڑے لوگ اپنے خیالات زیادہ لوگوں پر ٹھوسیں۔ انتخابات کے ذریعے عوام نے ایسے عناصر کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کو معاشرے میں روکنا ہے اور یہ سب کی ذمہ داری ہے۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے بلوچستان کا رخ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں حکومت نے ترقیاتی کاموں پر اربوں روپے خرچ کیے ہیں لیکن بدقسمتی سے وہاں علٰیحدگی پسند رجحانات میں اضافہ ہو رہا ہے جن کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا: 'جو بھی وہاں علٰیحدگی پسند رجحانات رکھتا ہے، پاکستان توڑنے کی کوشش کرتا ہے یا سوچتا ہے، اس کے ساتھ طاقت سے نمٹنا ہوگا اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے، اور کسی بھی حکومت کو اسے برداشت نہیں کرنا چاہیے۔‘
معاشی ابتری پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئیں جس کی توقع نہیں تھی، لیکن اب اس صورتحال کا حل حکومت کو نکالنا پڑے گا۔ گندم کے بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منڈی میں بحران کی وجہ سے ملک میں بھی اس کا بحران آیا اور ابھی یہ جاری رہنے کا امکان ہے جس کا بھی حل تلاش کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ معاشی مشکلات میں ملک کو اس وقت مالی خسارے کا سامنا ہے جس کا حل یہ ہے کہ اخراجات کم کیے جائیں اور اگر اخراجات کم نہیں ہوسکتے تو آمدن بڑھانی پڑے گی جس کے لئے حکمتِ عملی ترتیب دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے سرمایہ کے اخراج کو روکنا اور سرمایہ کاروں کو پرکشش پیشکش کرکے مدعو کرنا ہوگا۔
آخر میں انہوں نے سیاسی عدم استحکام کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی تلخیوں اور محاذ آرائی کی سیاست کو بھولنا ہوگا اور سیاسی مفاہمت کے ذریعے مستقبل کی جانب نگاہ رکھنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ 'اگر ہم انتقامی سیاست اور محاذ آرائی کے رویے پر قائم رہے تو سیاسی استحکام کبھی نہیں آسکے گا اور اگر سیاسی استحکام نہیں آیا تو معاشی خوشحالی نہیں لاسکیں گے اور نہ ہی دہشت گردی سے طاقت کے ساتھ نبردآزما ہوسکیں گے، اور اس کا نتیجہ بھی کچھ نہیں نکلے گا جبکہ نقصان سراسر پاکستان کا ہی ہوگا۔‘
Insert Another Sub Header Here


Insert Another Sub Header Here
