کشمیر
کشمیر کی خبریں
![]() |
مضبوط اور مستحکم پاکستان کشمیریوں کی آزادی کا ضامن ہے
صدر ذوالقرنین
خود کفالت کے دھماکے کرنے کی ضرورت ہے پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے صرف ان وسائل کو سلیقے سے استعمال میں لانے کی ضرورت ہے مذہبی انتہا پسندی جہالت غربت برادری ازم علاقائی تعصب اور دہشت گردی کو شکست دیکر اور اخوت و بھائی چارے برداشت رواداری صلہ رحمی اور بردباری کو فروغ دیکر ہم زندگی کے ہر شعبے میں ناقابل شکست قوت اور دنیا بھر کیلئے رول ماڈل بن سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں مختلف وفود سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالات اور وقت کیساتھ انسانی ضروریات اور ترجیحات بدلتی رہتی ہیں اس میں وہی قومیں دنیا میں سرخرو ہوتی ہیں جو آنے والے مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پہلے سے اور بروقت بہترین حکمت عملی اور پلاننگ ترتیب دیکر اپنی ترجیحات مقرر کرکے ان پر مشنری جذبے کے ساتھ عملی طور پر کام کرتی ہیں اس وقت ساٹھ لاکھ کے قریب پاکستانی بیرون ممالک کام کرتے ہیں ان میں سے صرف ایک شخص ڈاکٹر قدیر خان کو واپس لایا گیا جس نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا برطانیہ امریکہ اور یورپی ممالک کی اہم جگہوں پر ہمارے پاکستانی اور کشمیری بھائی اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے نام اور پیسہ کما رہے ہیں ہمارے ڈاکٹرز انجینئرز اور زندگی کے مختلف شعبوں کے ماہر ترین افراد روزگار کے سلسلہ میں کینیڈا اور دیگر ممالک کا رخ کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں ذہانت کے فرار کو روکنا ہوگا انہوں نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں ہمیں ایک قومی پالیسی اتفاق رائے سے تشکیل دینے کی ضرورت ہے جو بھی حکومت آئے ان قومی پایسیوں کو آگے لیکر بڑھے اس میں میڈیا مثبت اور کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے نیشنل انٹرسٹ پر کسی صورت کمپرومائز نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہوتا ہے لیکن ہمیں مخالفت برائے مخالفت کے کلچر کو تبدیل کرنا ہوگا برداشت اور رواداری کے رویوں کو پروان چڑھانا ہوگا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مضبوط تر پاکستان ہی تحریک آزادی کشمیر کا ضامن ہے پہلا اسلامی ایٹمی ملک بننے پر ریاست جموں وکشمیر کے عوام اﷲ کے حضور سجدہ شکر بجا لائے پاکستان کے ایٹمی دھماکوں سے پہی مرتبہ بھارت دفاعی پوزیشن حاصل کرنے پر مجبور ہوا گزشتہ ساٹھ سالوں میں ہر آنے والی پاکستانی حکومت نے سفارتی سیاسی اور اخلاقی سپورٹ کی جموں وکشمیر کے عوام اپنی امیدوں امنگوں کا محور و مرکز اور آخری پناہ گاہ پاکستان کو سمجھتے ہیں انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کے عوام انتہائی پرامن اور انسان دوست ہیں اور پاک بھارت امن بات چیت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن بھارت کے ماضی کو دیکھتے ہوئے اس کے کسی زبانی کلامی وعدے پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا اگر بھارت کی نیت درست ہے اور وہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے تو فوری طور پر مقبوضہ کشمیر کی سول آبادیوں سے اپنی فوجوں کا انخلاءکرے اور ہزاروں بے گناہ قیدیوں کو رہا کر
فاروق عبداللہ نے مخلوط سرکار کی ناکامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے چھ سال کے دوران عوامی مصائب میں اضافہ ہوتا رہا ہے نوجوان خاص طور سے پریشان ہیں کیونکہ حکومت کو ان کے روز گار سے متعلق کوئی فکر نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے پچھلے دور اقتدار میں ایک لاکھ 25ہزار نوجوانوں کو روز گار فراہم کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مفتی محمد سعید نے وزیر اعلیٰ بنتے ہی تقریباً 24ہزار برسر روز گار افراد کو نوکوریوں سے باہر نکالا وہ معمولی ملازم تھے اور بہت کم تنخواہ پر کام کر رہے تھے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عوام سے تلقین کی کہ وہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کر کے اپنی آبائی جماعت کو انتخابات میںکامیاب بنائیں۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ مخلوط سرکار اپنے دور اقتدار میں کلیتا ً نا کام رہی ہے ہزاروں کروڑوں روپے کے اخراجات کے دعوے کئے جاتے رہے ہیں لیکن زمین پر مصارف کے نشان کہیں نظر نہیں آتے ہیں انہوں نے کہا کہ مخلوط سرکار کو عوام کے سامنے اپنا حساب و کتاب دینا پڑیگا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ فوجی انخلا کا نعرہ گمراہ کن ثابت ہو گیا ہے۔تب سے ہزاروں مزید سیکورٹی عملے کو سڑکوں اور گلی کوچوں میں تعینات کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ 12وزراءکو رشوت میں ملوث پایا گیا ہے لیکن ان کے خلاف کاروائی نہیں ہونے دی جا رہی ہے انہوں نے وزیر اعلیٰ کے "گولی کے بدلے گولی "کے بیان کو افسوسناک قرا ر دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی بیان بازی سے یہاں خون خرابہ میں اضافہ ہو جانے کا خدشہ ہے۔
ابرار حیدر جنجوعہ کو ایس پی بھمبر تعینات کر دیا گیا
کشمیر یونیورسٹی کے طلبہ اور پولیس میں جھڑپ
درمیان جھڑپوںمیں کئی طالب علم زخمی ہوگئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق دو روز قبل کشمیر یونیورسٹی میں صدر ہند کی آمد ، کشمیر مطالعاتی سینٹر کا قیام اور وہاںمصوری اور فن پاروں کی نمائش سمیت کئی تقاریب کا انعقاد ہوا اور اس سلسلے میں بیرون ملک اور ریاست سے وابستہ کئی سرکردہ شخصیات یونیورسٹی میں موجود رہیں جس کے پیش نظر سیکورٹی انتظامات کے تحت یونیورسٹی کیمپس کو مکمل طور پرسیل کردیاتھا۔ اس دورا ن یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء کی ایک بڑی تعداد جو کہ یونیورسٹی میں قائم مختلف ہوسٹلوں میں قیام پذیر ہیں ، کی ایک وفد نے بتایا کہ یونیورسٹی میں تقریبات کے دوران پہلے ہی انہیں زبردستی ہوسٹل خالی کرنے کو کہاگیا اور بغیر کسی نوٹس کے یونیورسٹی چھوڑنے پر بھی مجبور کیاگیا جبکہ اس کے علاوہ سیکورٹی کی آڑ میں انہیں ہراساںکیاگیا اس واقعے کے خلاف یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء کی ایک بڑی تعدادیونیورسٹی احاطے میں جمع ہوگئی اور وہاں حکام کے خلاف زبردست احتجاج کرنے لگے۔ مظاہرین الزام لگارہے تھے کہ تقریبات کی آڑ میں طلباء کو پریشان کن صورتحال سے دوچار کردیاگیا جبکہ ہوسٹل خالی کرنے کے نتیجے میں کئی طالب علموں کو ہوٹلوں میں رات گذارنی پڑی۔ طلباء کا مشتعل ہجوم یونیورسٹی میں زبردست نعرے بازی کرتا رہا اور وہ اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کررہے تھے۔ اس دوران یونیورسٹی کی حفاظت پر مامور اہلکاروں نے طلباء کو منتشر کرنے کی کوشش کی تاہم طلباء نے ان کی ایک نہیں سنی جسکے بعد پولیس نے مشتعل طالبان علم کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے داغے جس سے 2طالب علموں زخمی ہوگئے
مشرف مواخذے کیلئے دل بڑا کرنے کی ضرورت ہے،نواز شریف
کے بغیر بھی ہمارے کام ہوسکتے ہیں، اٹھارہ فروری کے عوامی فیصلے کے بعد پرویزمشرف کو اپنے وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے اقتدار سے الگ ہو جانا چاہیے ¾ وفاق سے الگ ہوئے ہیں پنجاب میں پیپلزپارٹی کے ساتھ ملکر حکومت چلائینگے ، ہماری تمام ترہمدردیاں ڈاکٹرقدیر خان کے ساتھ ہیں ، آئینی پیکچ کی حمایت میثاق جمہوریت کے مطابق کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار لاہور روانگی سے قبل اسلام آباد ایئرپورٹ پر نجی ٹی وی اور لاہورپہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ہونیوالی ملاقات میں تمام مسائل پر تبادلہ خیال کیا ہے انہوں نے کہاکہ مجھے افسوس ہے کہ ججز کی بحالی کے معاملہ پر اعلان مری کے مطابق وعدہ پورا نہیں کرسکے ۔ میاں نوازشریف نے کہاکہ اگر صدرمشرف کو صرف پرویز مشرف کہا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہو گا پوری قوم کا اتفاق رائے اس بات پر ہے کہ صدر مشرف کے اقتدار کا سلسلہ اب ختم ہو جانا چاہیے ۔ 18فروری کو عوام ان کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے اب انہیں بھی اپنے قول کے مطابق ایوان صدر چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ صدر مشرف نے خود اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اگر انہیں محسوس ہوا کہ قوم انہیں اقتدار میں نہیں دیکھنا چاہتی تو وہ صدارت چھوڑ دینگے لیکن انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور اپنے وعدے کی پاسداری میں ناکام رہے ۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وعدے کی پاسداری کرنے والے آج کل کے زمانے میں بہت کم ہی ہوتے ہیں ۔ صدر پرویز مشرف کے مواخذے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پرانہوں نے کہا کہ صدر مشرف کے مواخذے کےلئے قومی اسمبلی اور سینٹ میں اتحادیوں کی تعداد پوری ہے ۔صرف دل بڑا کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صدر مشرف کے مواخذے کےلئے حکومت کو مسلم لیگ (ق) کی حمایت کی ضرورت نہیں ان کے بغیر بھی سارے کام ہوسکتے ہیں ۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت سے الگ ہوئے ہیں لیکن پنجاب میں پیپلز پارٹی ہمارے ساتھ ہے اور ہم مل کر حکومت چلائیں گے ۔پنجاب میں پیپلز پارٹی کا گورنر تعینات ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ خدانخواستہ ہماری حکومت ہل جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری سے تمام اہم معاملات پر بات چیت ہورہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہماری تمام ترہمدردیاں ڈاکٹرقدیر خان کے ساتھ ہیں ۔ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔آئینی پیکچ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ آئینی پیکچ کی حمایت میثاق جمہوریت کے مطابق کریں گے اور اس حوالے سے ردعمل آئینی پیکچ کامسودہ موصول ہونے کے بعد دیا جائے گا ۔
pak@c.n.n.8m.net
Capital
News
Network